بغاوت تب کہلاتی جب حضرت معاویہ نے ان کی بیعت کر لی ہوتی اور پھر ان کے خلاف خروج کرتے۔ جب کہ انھوں نے حضرت علی کی بیعت نہیں کی تھی ۔ ان کا مطالبہ تھا کہ حضرت عثمان کے قاتلوں کو حضرت علی خود سے الگ کریں، انھیں خود سے سزا دیں یا انھیں حضرت معاویہ کے حوالے کریں یا ان کے اور حضرت معایہ کے درمیان نہ آئیں تو وہ حضرت علی کی بیعت کر لیں گے۔
دوسرے یہ کہ جنگ بھی انھوں نے شروع نہیں کی تھی۔ حضرت علی ہی نے انھیں جنگ کی دھمکی دی اور پھر جنگ مسلط کر دی۔ انھیں دفاع میں لڑنا پڑا۔ پھر جب حضرت علی نے بالآخر صلح پر آمادگی ظاہر کی تو حضرت معاویہ نے باوجود زیادہ طاقت ور پوزیشن میں ہوتے ہوئے جنگ روک دی تھی۔
حدیث عمار کو اگر درست مان بھی لیا جائے تواس میں جو کہا گیا انھیں باغی گروہ قتل کرے گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ باغی گروہ وہی تھا جس نے حضرت عثمان کو قتل کیا تھا اور وہ حضرت علی کے لشکر میں تھا۔ انھوں ہی نے حضرت عمار کو مارا یا ان کی موت کا سبب بنے۔